پاکستانی کرکٹ ٹیم میں کھلاڑیوں کی تبدیلی کے بعد کھیل کے میدان میں نتیجہ بھی تبدیل ہوگیا اور انگلینڈ کے خلاف ملتان ٹیسٹ میں ٹیم نے کام یابی حاصل کر لی۔ پاکستانی ٹیم کو یہ کام یابی بابر اعظم، شاہین آفریدی، نسیم شاہ کے بغیر ملی ہے۔
کہتے ہیں کہ کسی بھی شعبے کام یاب ہونے اور ترقی حاصل کرنے کے لیے رسک لینا ہی پڑتا ہے۔ اگر آپ ہارنے کے ڈر سے ٹیم میں تبدیلیاں نہیں کریں گے تو ہارتے ہی چلے جائیں گے۔ یہی کچھ گزشتہ ساڑھے تین سال سے پاکستانی ٹیم کے ساتھ ہو رہا ہے۔ تبھی تو ہوم گراؤنڈ پر بھی کامیابی نصیب نہیں ہورہی تھی۔ تمام مصلحتوں کو بالائے طاق رکھ کر، کسی بھی قسم کے دباؤ اور خوف سے آزاد ہو کر اگر پہلے ہی فیصلے کرلیے جاتے تو کرکٹ کا یہ حال نہیں ہوتا جو آج ہے۔
خیر، اب سلیکٹرز کے فیصلے کا مثبت نتیجہ سامنے آگیا ہے، ہوم گراؤنڈر پر شکست کا تسلسل ٹوٹ گیا ہے، انگلینڈ سیریز میں عاقب جاوید اور اظہر علی نے سلیکٹرز کی ذمہ داری سنبھالی اور آتے ہی مشکل فیصلہ کیا اور اسٹار کھلاڑیوں کو باہر کردیا۔ بابر اعظم، نسیم شاہ، شاہین آفریدی سب اسکواڈ سے باہر ہوئے تو اپنی باری کے منتظر کامران غلام کو بابر کی جگہ چانس ملا اور انہوں نے اس کا پورا فائدہ اٹھایا اور ڈیبیو پر سنچری جڑ دی۔