غیر ملکی میڈیا کے مطابق 83 سالہ فتح اللہ 1999 سے امریکہ میں خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔
یادرہے کہ فتح اللہ گولن پر 2016 میں ترک صدر طیب اردوان کے خلاف بغاوت کا الزام تھا اور اس ناکام بغاوت کے بعد فتح اللہ گولن کی تنظیم پر پابندی عائد کرکے ترکیہ میں اس تنظیم سے وابستہ ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا۔ بعد ازاں فتح اللہ گولن نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے 5 دہائیوں کے دوران کئی بار فوجی بغاوت کا سامنا کیا، فوجی بغاوتوں کا مقابلہ کرنے والوں پر ایسا الزام لگانا توہین آمیز ہے۔