متنازع کینال منصوبے کیخلاف اندرون سندھ جاری، احتجاج اور دھرنوں کے باعث ملکی برآمدات اور تجارتی سرگرمیاں شدید متاثر ہو گئیں
تفصیل کے مطابق سندھ اور پنجاب کی سرحد پر گڈز ٹرانسپورٹرز کی 30 سے 35 ہزار سے زائد چھوٹی بڑی گاڑیاں اور کنٹینرز پھنسے ہوئے ہیں جن میں کروڑوں ڈالر مالیت کا سامان موجود ہے۔آلو، پیاز، پلپ اور جوسز کے درجنوں کنٹینرز کی ترسیل مکمل طور پر رک چکی برآمدکنندگان کا کہنا ہے کہ بروقت ترسیل نہ ہونے سے برآمدی آرڈرز ملتوی ہونے کا خدشہ ہے جس سے عالمی منڈی میں پاکستان کا اعتبار متاثر ہو سکتا ہے۔ چاول کے برآمدکنندگان بھی اس صورتحال سے شدید متاثر ہیں، پنجاب سے سندھ اور کراچی کی ملوں تک مال نہ پہنچنے سے 2سے 3کروڑ ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے اور اگر احتجاج ختم نہ ہوا تو برآمدات میں نمایاں کمی کا خطرہ ہے۔گڈز ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق احتجاجی دھرنوں کی وجہ سے ہزاروں گاڑیاں بند راستوں پر کھڑی ہیں ان گاڑیوں میں موجود پھل اور سبزیاں خراب ہونے کا خدشہ بھی بڑھ رہا ہے جو نہ صرف مالی نقصان بلکہ زرعی پیداوار کے ضیاع کا سبب بنے گا۔ برآمدکنندگان اور ٹرانسپورٹرز نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ صورتحال کا فوری نوٹس لیا جائے اور راستے کھلوائے جائیں تاکہ مال کی بروقت ترسیل ممکن ہو اور قومی برآمدات کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔